sadrul afazil Syed Naeemuddin Muradabadi urdu

sadrul afazil Syed Naeemuddin Muradabadi introduction urdu 

تاریخ اسلام کی ایک عظیم شخصیت

صدرالافاضل حضرت مولانا سید محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ


ہندوستان کی ریاست سے اترپردیش کے قدیم شہر مرادآباد میں علم و فن کے بڑے بڑے دانشور پیدا ہوئے

 کبھی اس شہر کو "جگر مراد آبادی" کے نام سے جانا گیا تو کبھی مولانا کفایت علی کافی نے اس شہر کو عروج دلایا،

اسی شہر مراد آباد میں 21/صفرالمظفر1300ھ مطابق یکم جنوری 1883ء پیر کے روز شہر کے ایک سادات گھرانے میں نامور شاعر اور مشہور فارسی داں مولانا سید محمد معین الدین نزہت (متوفی 1339ھ) کے یہاں ایک چاند سے بچے کی ولادت ہوئی جس کا تاریخی نام "غلام مصطفے"(1300ھ) رکھا گیا

 اس بچے نے آگے چل کر مراد آباد کو اتنی شہرت دلائی کہ جو شہر کبھی جگر کی غزل گوئی کے لئے جانا جاتا تھا یا جسے حضرت مولانا کفایت علی کافی کے مجاہدانہ عزائم 

اور ان کے نعتیہ کلام کے لئے یاد کیا جاتا تھا اسی شہر کو "غلام مصطفے" نامی اس 

  • سعادت مند گلشن زہرا کے مہکتے پھول نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی 
  • کبھی اپنے علم حدیث سے رفعت دلائی ، کبھی علم تفسیر کے جلوؤں سے دنیا کو
  •  رو شناس کرایا، تو کہیں احقاق حق فرماکر پنڈتوں آریوں کو لاجواب و ساکت کرکے مراد آباد کو تاریخ ہند میں ایک نمایاں مقام دلایا

 جس کی وجہ سے آپ کو

  1.  امام المفسرین
  2. ، عمدةالمتكلمين
  3. ،استاذ العلماء
  4.  اور امام الہند کہہ کر پکارا گیا 
  5. جب کہ اعلی حضرت مولانا محمد احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے آپ کو "صدرالافاضل" کا خطاب دیا -----

sadrul afazil Syed Naeemuddin Muradabadi introduction urdu infomgm सदरुल अफाजिल सय्यद नईमुद्दीन मुरादाबादी
Sardul afazil dargah 

تعلیمی سفر

حضرت صدرالافاضل قدس سرہ نے محض 8/سال کی چھوٹی سی عمر میں قرآن مقدس حفظ کرلیا اور فارسی کی تعلیم والد ماجد حضرت مولانا سید محمد معین الدین نزہت علیہ الرحمہ کے پاس ہوئی جو فارسی کے نامور ادیبوں میں شمار کئے جاتے تھے، اور مراد آباد کے اھل علم کے درمیان ایک نمایاں حیثیت کے حامل تھے

، اردو و فارسی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد حضرت صدرالافاضل نے مولانا شاہ فضل احمد علیہ الرحمہ کی درسگاہ میں داخلہ لیا، حضرت مولانا شاہ فضل احمد علیہ الرحمہ بڑے متقی پرہیز گاربزرگ تھے ہمیشہ نیچی نگاہ کرکے ہی بات کرتے تھے،نعت پاک سے بے پناہ عشق تھا

ہر جمعہ کو اپنے یہاں نعت شریف کی منعقد 

کیا کرتے تھے

شہر مراد آباد کے شعرا مسجد چوکی حسن خاں میں حاضر اکتساب فیض کرتے تھے 

حضرت کی درس گاہ میں حضرت صدرالافاضل علیہ الرحمہ نے ملا حسن تک سب ہی کتابوں تکمیل کی اور ساتھ ہی ساتھ علم طب بھی پڑھا

اس کے بعد استاذالعلماءعلامہ شاہ گل محمد خاں قادری کابلی علیہ الرحمہ کی درس گاہ میں کتب منطق واقلیدس اور دورحديث كي تكمل كى اور اىك سال فتوى نويسى كى مشق كرنے کے بعد 1320ھ مطابق 1902 عیسوی میں مدرسہ امداد یہ ڈپٹی گنج مراد آباد سے دستار فضیلت حاصل کی

sadrul afazil Syed Naeemuddin Muradabadi
Sardul afazil dargah Sharif 


 اس حسین و یادگار موقع پر آپ والد محترم مولانا سید محمد معین الدین نزہت نے یہ تاریخی اشعار کہے ع

ھے میرے پسر کو طلباء پر وہ فضیلت 

سیاروں میں رکھتا ھے جو مریخ فضیلت 

نزہت نعیم الدین کو یہ کہ کے سنا دے 

دستار فضیلت کی ھے تاریخ فضیلت 

1320ھ

📒[حیات صدرالافاضل ص9]


سیدی سرکار صدرالافاضل علیہ الرحمہ نے اپنی جلالت علمی کا ایسا عظیم الشان پرچم لہرایا کہ جس کی رفعتوں کو آج بھی افلاک ہفت کی بلندیاں جھک جھک کر سلام کرتی ہیں... 

امام احمد رضا ہیں ہند کے خورشید تابندہ 

تو ماہ تام عرفان ہدی صدرالافاضل ہیں 

امام اہل سنت مجدد اعظم دین وملت سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ بے نظیر مترجم قرآن صاحب کنزالایمان ہیں

 جس پر تفسیری حاشیہ لکھنے والے حضور صدرالافاضل علیہ الرحمہ ہی صاحب تفسیر خزائن العرفان ہیں،

آپ نے قرآن مقدس کی مثالی تفسیر فرماکر تالیان قرآن "کلام رحمان" کو اس کے غوامض وافکار سے روشناس فرمایا،

سیدی سرکار صدرالافاضل علیہ الرحمہ بلا شبہ جامع علوم وفنون ہیں 

کمسنی میں آپ کے رشحات قلم سے نکلے ہوئے مضامین کو دیکھ کر بڑے بڑے صاحبان زبان وقلم انگشت بدنداں ہو جاتے اور ماہرین فن نیز مصنفین تصانیف کثیرہ گمان کرتے کہ حقیقتا یہ سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے علمی جواہر پارے ہیں

زندگی تھی تیری مہتاب سے تابندہ تر

خوب تر تھا صبح کے تارے سے بھی تیراسفر

آپ کی پہلی تصنیف کتاب مستطاب "الکلمة العلياء لاعلاء علم المصطفى " اثبات علم غیب مصطفی علیہ التحیة والثنا کے موضوع پر دانشوران اسلام نیز ارباب اقلام کے حلقوں میں بے حد مقبول و مستجاب ہوئ 

سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی خدمت اقدس میں جب یہ کتاب پیش کی گئی تو آپ نے دعوات وافرہ سے نوازتے ہوئے انتہائی مسرت میں ارشاد فرمایا کہ

 اس کتاب کے مستحکم دلائل وبراہین نویسندئہ کتاب کتاب کی لیاقت صلاحیت کی بلا شبہ غمازی کر رہے ہیں 

اسی کتاب لاجواب نے بریلی شریف اور مراد آباد شریف کی لمبی طنابوں کو کھینچ کر اس طرح یکجا کر دیا کہ رضا نگر سے فیضان نعیمی کے مناظر اور مخزن نعیمی سے بریلی شریف کے لعل وجواہر باالم

شافہ نظر آنے لگے، یعنی یہی کتاب سیدی سرکار اعلی حضرت اور سیدی صدرالافاضل علیہما الرحمہ کے ملاقات کا سبب بنی،

آپ کی ذات ہمہ جہت جامع الکمالات تھی

  • آپ مصنف،
  • مفسر
  • ،محدث
  •  ،محقق
  • ،فقیہ
  • ،مناظر
  • ،خطیب
  • ،حکیم
  •  اور شاعر اعظم بھی تھے 

آپ کی بے مثال شاعری دردوکرب، سوزوگداز سے مزین ومرصع ہوتی تھی 

موضوع عروض پر ریاض نعیم کتاب آپ کے دل کی آواز اور نعتیہ کلام کا حسین مجموعہ ہونے کے ساتھ ساتھ عشق رسالت مآب صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کا شاداب وعبقری گلدستہ ہے

یوں تو آپ کی خطابت اور جولانئ قلم کے پرچم کوچہائے مراد آباد شریف میں لہرا ہی رہے تھے

 مگر عنایت خاص و حمایت سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے حضور صدرالافاضل علیہ الرحمہ کو چرخ رفعت وشہرت کا ایسا نیر تاباں بنا دیا جس کی نور بار کرنیں تا ابد دنیائے سنیت کو چمکاتی رہیں گی 

امام اہل سنت مجدد اعظم دین وملت اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کو اپنا ایسا معتمد خاص بنا لیا کہ مناظرہ وغیرہ میں آپ ہی امام اہل سنت کی نمائندگی فرماتے 

میدان مناظرہ کے آپ عظیم شہسوار اور فرقہائے باطلہ کے لئے تیغ آبدار تھے،آپ نے بے شمار سادھووں سناتن دھرمیوں،آریوں ناریوں کو بھی شکست فاش دیکر ان کے چھکے چھڑا دئے ہیں 

صدرالافاضل علیہ الرحمہ کی عظمت ورفعت علمی کا اعتراف کرنا ہی پڑا..


*حضرت صدرالافاضل کی سیاسی بصیرت و قیادت* 


ترک موالات،خلافت کمیٹی،تحریک ترک گاؤ کشی کے فتنے جب آسمان سے باتیں کررہے تھے اس وقت بھی آپ نے اعلی حضرت عظیم البرکت علیہ الرحمہ کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے جہاد بالقلم فرما کر لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کو ان فتنوں سے بچایا 

ملک کے سنی مسلمانوں کو متحد فرمانے کے لئے آپ نے "آل انڈیا سنی کانفرنس" کی داغ بیل ڈالی جس کی شاخیں ہر چہار جانب پھیل گئیں اس کانفرنس کا پہلا اجلاس ماہ شعبان پر از فیضان 1343ھ مطابق مارچ 1925ء میں مرادآباد کی سر زمین پر منعقد کرکے سوئ ہوئ قوم کو بیدار فرمایا،دوسرا اجلاس بنارس کی سرزمین پر انعقاد پذیر ہوا جس کی مقبولیت وافادت کا اندازہ سیدی سرکار حضرت محدث اعظم علیہ الرحمہ کے خطبئہ استقبالیہ سے لگایا جا سکتا ہے،فرماتے ہیں...

"آج میں اپنی قسمت پر جس قدر بھی ناز کروں کم ہے،مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ بیماروں کو بے شمار معالجین مل گئے اور ایک فریادی کو کثیر تعداد میں صاحبان عدل وانصاف میسر آگئے ہیں،کاش کہ ہم نے اس عالم ربانی عارف باللہ کے نور فراست کو پہلے ہی مان لیا ہوتا تو دشمنان نظام اسلام اپنی دھوکہ دھڑی والی چال میں کامیابی نہ حاصل کر پاتے

حضرت محدث اعظم علیہ الرحمہ تھوڑا آگے چل کر مزید فرماتے ہیں کہ.......

"ہندوستان کا کون سنی مسلمان ہے جو نعرئہ پاکستان سے بے خبر ہے"دنیا نے بڑی تلاش جستجو کے بعد اس تخیل کی ابتدائی کڑی کا نام ڈاکٹر اقبال بتایاہے،لیکن اس کو آج سنئے کہ اس پیغام کے لئے قدرت نے عہد حاضر کے ہندوستان میں جس کا انتخاب فرمایا وہ ہماری آل انڈیا سنی کانفرنس کے بانی و ناظم اعلی ہمارے صدرالافاضل استاذالعلماء کی مقبول وبرگزیدہ ذات گرامی ہے

سب سے پہلے جو اس دولت کو لیکر بانٹنے لگا اس میں ڈاکٹر اقبال کی شہرت آگے نکل گئ،

اس وقت قومی سیاست ایک خطرناک دلدل کی طرح تھی،نہ جانے کتنے صاحبان جبہ ودستار اس دلدل میں ڈبکیاں کھا رہے تھے،مگر واہ رے آل رسول گلشن زہرا کے پھول حضور صدرالافاضل علیہ الرحمہ کی ذات ستودہ صفات کہ اس قدر احتیاط سے اس سیاسی دلدل کو آپ نے پار کیا کہ آپ کے دامن تقدس پر معمولی سا دھبہ بھی نہ لگ سکا 

لطف بالائے لطف یہ کہ ایک سے ایک مار سیاست گزیدہ لوگوں کو آپ نے دم زدن میں تریاق جاں بخش مرحمت فرمادی 

کون نہیں جانتا مولانا محمد علی جوہر کو آپ نے دہلی ان کے گھر جاکر سیاسی خطاوں سے توبہ کروائ،اور مولانا شوکت علی نے مرادآباد آپ کے دردولت پر حاضری دیکر توبہ وانابت کی سعادت حاصل کی (وماتوفیقی الا بااللہ)


🔸 *شدھی تحریک اور صدرالافاضل علیہ الرحمہ کا عظیم کارنامہ*


پنڈت دیانندسرسوتی،اور دشمن اسلام منشی لالہ رام نیز شردھانندکے برپا کردہ فتنئہ عظیم شدھی سنگٹھن کی وجہ سے (معاذاللہ)جو لاکھوں مسلمان مرتد ہوگئے تھے انہیں دوبارہ دائرئہ اسلام میں داخل فرمایا جن کی تعداد تقریبا ڈیڑھ لاکھ بتائ جاتی ھے

شدھی تحریک کے قلع قمع کیلئے آپ نے جماعت رضائے مصطفے بریلی شریف کے پلیٹ فارم سے مجاہد صفت علمائے ذوی الاحترام کی معیت میں فتنئہ ارتداد کا زبردست مقابلہ کرکے اندرون خانہ ہی اسے دفن کردیا،اس کے بعد "گروگوکل"کی تحریک چلائ گئ تو آپ نے اس کے مقابلے کے لئے اکابر اہل سنت و جماعت کی ایک زبردست تنظیم "الجمیعة العالية المركزية" کے نام سے قائم کی پھر جب پنڈت دیانند نے ستیارتھ پرکاش نامی کتاب لکھ کر اسلام اور شارع اسلام علیہ الصلوة والسلام کی شان میں گستاخی کی تو آپ نے اس کے خلاف زبردست تحریک چلائ اور اس کے اعتراضات و شکوک و شبہات کے مسکت جواب اپنی تقریروں سے اور اپنے ماہنامہ رسالہ"

*السوادالاعظم*"میں مستقل مضامین کے ذریعہ دندان شکن جواب دیکر وہ عظیم کارنامہ انجام دیا جو بلاشبہ تاریخ اسلامی کا درخشندہ ترین باب ہے، 

گوناں گوں تنظیمی،تدریسی،اور سیاسی مصروفیات کے باوجود آپ نے وافر مقدار میں تحریری سرمایہ بھی چھوڑا ہے جس پر امت مسلمہ کو فخر ہے 

آپ کے قلم حقیقت رقم سے تقریبا ڈیڑھ درجن کتابیں منظر عام پر آئیں آپ کی ہر تحریر سرمائہ افتخار ہے،مگر آپ کی مشہور زمانہ تفسیر خزائن العرفان کو امتیازی مقام حاصل ہے،جس کی بنیاد پر آپ کا مبارک نام اور کام صبح قیامت تک زندہ وتابندہ رہے گا؛

آج بھی فیضان سے ہوتے ہیں تیرے فیضیاب

مرحبا بحرکرم صدرالافاضل مرحبا


[استفادہ: از فتاوی صدرالافاضل ]

 پیش کش infomgm 

sadrul afazil Syed Naeemuddin Muradabadi urdu 

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ